الَّذِیْ
خَلَقَكَ
فَسَوّٰىكَ
فَعَدَلَكَ
۟ۙ
3

آیت 7{ الَّذِیْ خَلَقَکَ فَسَوّٰٹکَ فَعَدَلَکَ۔ } ”جس نے تمہیں تخلیق کیا ‘ پھر تمہارے نوک پلک سنوارے ‘ پھر تمہارے اندر اعتدال پیدا کیا۔“ اللہ تعالیٰ نے تمہارے قوائے جسمانی اور قوائے نفسیاتی میں ہر طرح سے اعتدال اور توازن پیدا کیا ہے۔ گویا تمہاری تخلیق اللہ تعالیٰ کی صفت عدل کی مظہر ہے۔ تمہاری تخلیق کے اندر توازن اور خوبصورتی کا یہ پہلو گویا اس حقیقت پر گواہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں عدل و اعتدال کو پسند فرماتا ہے اور یہ کہ وہ تم انسانوں کے ساتھ آخرت میں بھی عدل و انصاف کا معاملہ فرمائے گا ‘ تاکہ گناہگاروں کو قرار واقعی سزا مل سکے اور نیکوکار اپنی نیکیوں کا پورا پورا بدلہ پائیں۔ تمہاری مبنی براعتدال تخلیق و ترکیب کا تقاضا تو یہ تھا کہ تمہارے خیالات و اعمال بھی اعتدال اور توازن کا مظہر ہوتے ‘ مگر تم لوگ ہو کہ اپنے خالق کے بارے میں ہی دھوکے میں مبتلا ہوگئے ہو۔ تم اس کی شان غفاری کو تو بہت اہتمام سے یاد رکھتے ہو جبکہ اس کی صفت عدل سمیت بہت سی دوسری صفات کو بالکل ہی بھولے ہوئے ہو۔ تمہاری یہ بےاعتدالی تمہارے اس خالق کو بالکل پسند نہیں ہے جس نے تمہاری تخلیق کا خمیر ہی اعتدال سے اٹھایا ہے۔