You are reading a tafsir for the group of verses 82:1 to 82:10
اِذَا
السَّمَآءُ
انْفَطَرَتْ
۟ۙ
وَاِذَا
الْكَوَاكِبُ
انْتَثَرَتْ
۟ۙ
وَاِذَا
الْبِحَارُ
فُجِّرَتْ
۟ۙ
وَاِذَا
الْقُبُوْرُ
بُعْثِرَتْ
۟ۙ
عَلِمَتْ
نَفْسٌ
مَّا
قَدَّمَتْ
وَاَخَّرَتْ
۟ؕ
یٰۤاَیُّهَا
الْاِنْسَانُ
مَا
غَرَّكَ
بِرَبِّكَ
الْكَرِیْمِ
۟ۙ
الَّذِیْ
خَلَقَكَ
فَسَوّٰىكَ
فَعَدَلَكَ
۟ۙ
فِیْۤ
اَیِّ
صُوْرَةٍ
مَّا
شَآءَ
رَكَّبَكَ
۟ؕ
كَلَّا
بَلْ
تُكَذِّبُوْنَ
بِالدِّیْنِ
۟ۙ
وَاِنَّ
عَلَیْكُمْ
لَحٰفِظِیْنَ
۟ۙ
3

موجودہ دنیا میں اکثر لوگ اس بات کے حریص نہیں ہوتے کہ دوسروں کو ان کا پورا حق ادا کریں۔ ان کی ساری دل چسپی اس میں ہوتی ہے کہ وہ دوسروں سے اپنا حق بھرپور وصول کرسکیں۔ ایسے لوگ آخرت میں محروم ہو کر رہ جائیں گے۔ عقلمند لوگ وہ ہیں جو سب سے زیادہ اس بات کے حریص بنیں کہ وہ دوسروں کو بھرپور طور پر ان کا حق ادا کریں، کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو آخرت میں بھرپور طور پر خدا کی نعمتوں کے مستحق قرار پائیں گے۔

جو شخص آخرت کی خاطر اپنی دنیوی مصلحتوں کو نظر انداز کردے وہ دنیا پرستوں کی نظر میں حقیر بن جاتا ہے۔ مگر جب آخرت آئے گی تو معلوم ہوگا کہ وہی لوگ ہوشیار تھے جن کو دنیا میں نادان سمجھ لیا گیا تھا۔