You are reading a tafsir for the group of verses 82:17 to 82:18
وَمَاۤ
اَدْرٰىكَ
مَا
یَوْمُ
الدِّیْنِ
۟ۙ
ثُمَّ
مَاۤ
اَدْرٰىكَ
مَا
یَوْمُ
الدِّیْنِ
۟ؕ
3

قرآن کے انداز تعبیر میں کسی مصیبت کو مجہول اور نامعلوم کرکے بیان کرنا ، ایک عمومی انداز ہے۔ اس انداز سے اس کی خوفناکیوں میں خوب اضافہ ہوجاتا ہے۔ یعنی یہ کہ انسانی تصور سے قیامت کی مصیبت ماوراء ہے۔ مصیبت اور خوف کا ہم جو بھی بھیانک تصور کرسکتے ہیں ، اس سے بھی وہ بڑھ کر ہے۔ پھر سوال کو دہرا کر اس خوفناکی میں مزید اضافہ کیا جاتا ہے۔

سوال دہرانے کے بعد اس کے ایسے خدوخال بیان کردیئے جاتے ہیں جو اس کی خوفناکیوں کے ساتھ متناسب ہیں۔