وماھم عنھا بغئبین (16:82) ” اور وہ اس سے ہرگز غائب نہ ہوسکیں گے “۔ نہ آغاز فیصلہ میں یہ غائب ہوں گے اور نہ معافی کے ذریعہ جہنم سے نکل سکیں گے۔ یوں ابرار اور فجار کی حالت ایک دوسرے کے عین بالمقابل اور متضاد ہوگی۔ جنت اور جہنم کے حالات بھی باہم متضاد اور بالمقابل ہوں گے۔ جبکہ اہل جہنم کے حالات اور دردو جہنم کو ذرا تفصیل سے بتایا گیا ہے۔
اصل موضوع یہ تھا کہ یہ لوگ قیامت کے حساب و کتاب کے منکر تھے اور تکذیب کرتے تھے۔ لہٰذا اس دن کے واقعات بیان کرنے کے بعداس دن کی ہولناکیوں اور خوفناکیوں کو دوبارہ بیان کیا جاتا ہے کہ اس دن کو وہ مکمل طور پر بےبس ہوں گے۔ کسی کے لئے کوئی چارہ نہ ہوگا اور کسی جانب سے کوئی امداد ومعاونت نہ ملے گی اور یہ دن اس قدر خوفناک ہوگا کہ تمہیں اس کا کوئی علم ہی نہیں ہے۔ یہ بتاکر کہ تم اس دن کے ہول سے مکمل طور پر بیخبر ہو ، اس خوف کو زیادہ کردیا جاتا ہے جس طرح کہا جاتا ہے کہ عظیم مصیبت آنے والی ہے۔