وما تشآ ءون .................... رب العلمین (29:81) ” اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا الیہ کہ اللہ رب العالمین چاہے “۔ یہ اس لئے کہ وہ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ ان کی مشیت اللہ کی وسیع تر مشیت سے آزاد اور جدا ہے ، جس کی طرف تمام امور لوٹتے ہیں ، اللہ کی طرف سے اختیار دیا جانا اور راہ ہدایت پانے کے لئے سہولت فراہم کرنا بھی اللہ کی عظیم مشیت کے اندر محدود ہے ، جس کے دائرے کے اندر وہ تمام امور محدود ہیں جو ہوچکے ہیں اور جو ہونے والے ہیں۔
یہ آیت اور اس قسم کی تمام دوسری آیات جن میں لوگوں کی مشیت کے متصلا بعد یہ کہا جاتا ہے کہ ہوتا وہی کچھ ہے جو اللہ چاہے۔ یہ اس لئے لائی جاتی ہیں کہ اللہ کی مشیت کی عمومیت اور ہمہ گیری کے بارے میں لوگوں کے تصورات کو درست کیا جائے۔ یہ ایک عظیم حقیقت ہے اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام امور اللہ کی مشیت کے دائرے میں ہیں۔ اور اللہ نے لوگوں کو جو آزادانہ اختیارات دیئے ہیں وہ اس کی وسیع تر مشیت کے دائرے کے اندر ہیں۔ مثلاً یوں کہ اللہ نے فرشتوں کو یہ توفیق دے دی ہے کہ وہ اللہ کے احکام کی تعمیل کریں۔ ان کو یہ اجازت بھی دے دی ہے کہ وہ ایسا کریں ، اور استطاعت بھی دے دی ہے کہ وہ ایسا کرسکیں تو یہ بھی اللہ کی مشیت کا ایک پہلو ہے کہ وہ دو راستوں میں سے جو راستہ چاہیں اختیار کریں اور یہ اختیار وہ تعلیم اور بیان کے بعد استعمال کریں۔
مومنین کو چاہئے کہ وہ اپنے عقیدے اور اپنے تصورات میں اس حقیقت کا اقرار کریں تاکہ ان کو معلوم ہو کہ اصل حقیقت کیا ہے ، وہ اللہ کی مشیت کبریٰ کو دیکھتے ہوئے اللہ ہی پر بھروسہ کریں ، اللہ کی توفیق کے طالب ہوں اور جو راہ اختیار کریں اور جو راہ ترک کریں اس میں قدرت الٰہیہ اور مشیت الٰہیہ ان کے سامنے ہو۔