فَلْیَنْظُرِ
الْاِنْسَانُ
اِلٰى
طَعَامِهٖۤ
۟ۙ
3

یہ ہے قصہ انسان اور اس کے مویشیوں کی خوراک کا ، جس کی تیاری کے تمام مراحل مختصر ، یہاں بیان کردیئے گئے ہیں۔ انسان کو چاہئے کہ وہ ان پر غور کرے۔ کیا ان انتظامات میں خود اس کا اپنا بھی کوئی دخل ہے۔ کیا یہ سب کچھ اس کی تدبیر سے ہورہا ہے۔ جس ذات باری نے اسے پیدا کیا اور اس دنیا اور زمین پر لاکر کھڑا کردیا۔ یہ وہی ذات ہے جس نے یہ تمام انتظامات کیے۔

فلینظر ................ طعامہ (24:80) ” پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے “۔ یہ نظام خوراک براہ راست اس کے ساتھ متعلق ہے ، اس کے قریب ہے ، اس کے ساتھ لازم وملزوم ہے ، اسے چاہئے کہ وہ اس حاضر وموجود اور لازم ومکرر نظام پر غور کرے۔ اس کا قصہ اور اس کی کہانی کس قدر عجیب ہے اور کس قدر آسان ہے۔ یہ کام چونکہ بسہولت ہوتا رہتا ہے اس لئے اس کے اندر جو عجائب و کمالات ہیں وہ نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں۔ درحقیقت یہ نظام رزق بھی ایسا ہی معجزہ ہے جس طرح انسان کی تخلیق ایک معجزہ ہے۔ جس طرح تخلیق میں ہر مرحلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اسی طرح اس نظام رزق کا ہر مرحلہ بھی اللہ کے دست قدرت میں ہے۔