سَیَقُوْلُ
الَّذِیْنَ
اَشْرَكُوْا
لَوْ
شَآءَ
اللّٰهُ
مَاۤ
اَشْرَكْنَا
وَلَاۤ
اٰبَآؤُنَا
وَلَا
حَرَّمْنَا
مِنْ
شَیْءٍ ؕ
كَذٰلِكَ
كَذَّبَ
الَّذِیْنَ
مِنْ
قَبْلِهِمْ
حَتّٰی
ذَاقُوْا
بَاْسَنَا ؕ
قُلْ
هَلْ
عِنْدَكُمْ
مِّنْ
عِلْمٍ
فَتُخْرِجُوْهُ
لَنَا ؕ
اِنْ
تَتَّبِعُوْنَ
اِلَّا
الظَّنَّ
وَاِنْ
اَنْتُمْ
اِلَّا
تَخْرُصُوْنَ
۟
3

آیت 148 سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْ شَآء اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلآَ اٰبَآؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِنْ شَیْءٍ ط۔یعنی مشرکین مکہ اس طرح کے دلائل دیتے تھے کہ جن چیزوں کے بارے میں ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ حرام نہیں ہیں اور ہم نے خواہ مخواہ ان کو حرام ٹھہرا دیا ہے ‘ ایسا کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں تھا۔ آخر اللہ تو عَلٰی کُلِّ شَیءٍ قَدِیْرہے ‘ اس کا تو ہمارے ارادے اور عمل پر کلی اختیار تھا۔ لہٰذا یہ سب کام اگر غلط تھے تو وہ ہمیں یہ کام نہ کرنے دیتا اور غلط رستہ اختیار کرنے سے ہمیں روک دیتا۔ اس طرح کی کٹ حجتیاں کرنا انسان کی فطرت ہے۔