آیت ” نمبر 140۔
یہ ایک عام اور مطلق خسارہ ہے ۔ دنیا اور آخرت دونوں کا خسارہ ہے ۔ ان کا اپنا بھی خسارہ ہے اور آنے والی نسلوں کا بھی خسارہ ہے ۔ ان کا فکری خسارہ ہے اور روحانی خسارہ ہے اور انکی آزادی کا خسارہ ہے کہ اللہ نے تو انہیں انسانوں کی غلامی سے چھڑایا اور انہیں رب کی غلامی میں داخل کیا لیکن انہوں نے اپنے آپ کو اپنے جیسے بندوں کی غلامی میں دوبارہ داخل کردیا ۔ اور ان انسانوں کو اپنا حاکم بنا لیا ۔ ان تمام امور سے صرف نظر بھی کیا جائے تو انہوں نے ضلالت اختیار کرلی ہے اور ہدایت کی راہ کو ترک کردیا ہے ۔
آیت ” قَدْ ضَلُّواْ وَمَا کَانُواْ مُہْتَدِیْنَ (140)
” یقینا وہ بھٹک گئے اور ہر گز وہ راہ راست پانے والوں میں سے نہ تھے ۔ “
اس کے بعد قرآن کریم انہیں اس کائنات کی پہلی حقیقت کی طرف لاتا ہے جسے انہوں نے بھلادیا تھا اور آغاز کلام میں آیت ۔
آیت ” وَجَعَلُواْ لِلّہِ مِمِّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ “۔ (6 : 136) میں اشارہ کردیا تھا ۔ انہیں اس حقیقت کی طرف لایا جاتا ہے کہ جن فصلوں اور مویشیوں کے متعلق وہ ایسے نامعقول قواعد واضع کرتے ہیں ‘ ان کی ماہیت کیا ہے اور ان کا اصل اور مصدر کیا ہے ۔ وہ ان کے بارے میں جنوں اور انسانوں کے شیاطین کی ہدایات لیتے ہیں جبکہ ان کو ان جنوں اور شیطانوں نے پیدا نہیں کیا ۔ اللہ وہ ذات ہے جس نے ان فصلوں اور مویشیوں کو پیدا کیا ۔ ان چیزوں کو تمہارے سازوسامان کے طور پر پیدا کیا گیا اور تم انہیں استعمال کر رہے ہو ۔ تمہارا فرض تو یہ ہے کہ تم شکر خدا وندی بجا لاؤ اور صرف اللہ کی عبادت کرو ‘ حالانکہ اللہ کو تمہارے شکر اور تمہاری بندگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ کیونکہ وہ تو غنی اور رحمتوں والا ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ حقائق و عقائد تو خود انسانوں کی دنیا وآخرت کو سدھارنے کے لئے بتلائے جاتے ہیں جو ان میں سے کسی ایک چیز کے مالک و خالق نہیں ہیں ۔ یہ تو اللہ کے پیدا کردہ فصل اور مویشی ہیں لیکن انسان اللہ کی مخلوق کو تقسیم کر کے کچھ بتوں کو دے دیتے ہیں اور کچھ اللہ کے لئے مخصوص کرتے ہیں ۔ پھر اللہ کے حصے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کرتے ہیں اور یوں شیطانوں کو خوش کرتے ہیں ۔
حالانکہ اللہ ہی خالق ‘ مالک اور رازق ورب ہے ‘ اور ان مالوں میں کوئی تصرف اس کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتا ۔ اس کا اذن اسلامی شریعت کی صورت میں موجود ہے ۔ اور یہ شریعت اللہ کی جانب سے رسول اللہ لائے ہیں ۔ اللہ کا اذن ان غاصبوں کے جاری کردہ قوانین کو حاصل نہیں ہے ۔ جنہوں نے اللہ کے حق حاکمیت کو غضب کرلیا ہے ۔