You are reading a tafsir for the group of verses 6:138 to 6:140
وَقَالُوْا
هٰذِهٖۤ
اَنْعَامٌ
وَّحَرْثٌ
حِجْرٌ ۖۗ
لَّا
یَطْعَمُهَاۤ
اِلَّا
مَنْ
نَّشَآءُ
بِزَعْمِهِمْ
وَاَنْعَامٌ
حُرِّمَتْ
ظُهُوْرُهَا
وَاَنْعَامٌ
لَّا
یَذْكُرُوْنَ
اسْمَ
اللّٰهِ
عَلَیْهَا
افْتِرَآءً
عَلَیْهِ ؕ
سَیَجْزِیْهِمْ
بِمَا
كَانُوْا
یَفْتَرُوْنَ
۟
وَقَالُوْا
مَا
فِیْ
بُطُوْنِ
هٰذِهِ
الْاَنْعَامِ
خَالِصَةٌ
لِّذُكُوْرِنَا
وَمُحَرَّمٌ
عَلٰۤی
اَزْوَاجِنَا ۚ
وَاِنْ
یَّكُنْ
مَّیْتَةً
فَهُمْ
فِیْهِ
شُرَكَآءُ ؕ
سَیَجْزِیْهِمْ
وَصْفَهُمْ ؕ
اِنَّهٗ
حَكِیْمٌ
عَلِیْمٌ
۟
قَدْ
خَسِرَ
الَّذِیْنَ
قَتَلُوْۤا
اَوْلَادَهُمْ
سَفَهًا
بِغَیْرِ
عِلْمٍ
وَّحَرَّمُوْا
مَا
رَزَقَهُمُ
اللّٰهُ
افْتِرَآءً
عَلَی
اللّٰهِ ؕ
قَدْ
ضَلُّوْا
وَمَا
كَانُوْا
مُهْتَدِیْنَ
۟۠
3

قدیم عرب کے لوگ اپنے مذہب کو حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی طرف منسوب کرتے تھے۔ مگر عملاً ان کے یہاں جو مذہب تھا وہ ایک خود ساختہ مذہب تھا جو ان کے پیشواؤں نے گھڑ کر ان کے درمیان رائج کردیا تھا۔ پیداوار اور چوپایوں کی جو نذریں خدایا اس کے شریکوں کے نام پر پیش ہوتیں ان کے لیے ان کے یہاں بہت سی کڑی پابندیاں تھیں۔ مثلاً بحیرہ یا سائبہ (جانوروں) کو اگر ذبح کیا اور ا س کے پیٹ سے زندہ بچہ نکلا تو اس کا گوشت صرف مرد کھائیں، عورتيں نه كھائيں۔ اور اگر بچہ مردہ حالت میں ہو تو اس کو مرد عورت دونوں کھاسکتے ہیں۔ اسی طرح بعض جانوروں کی پیٹھ پر سوار ہونا یا ان کے اوپر بوجھ لادنا ان کے نزدیک حرام تھا۔ بعض جانوروں کی نسبت ان کا عقیدہ تھا کہ ان پر سوار ہوتے وقت یا ان کو ذبح کرتے وقت یا ان کا د ودھ نکالتے وقت خدا کانام نہیں لینا چاہیے۔

ایسے لوگ دین کے اصل تقاضے (اللہ سے تعلق اور آخرت کی فکر)سے انتہائی حد تک دور ہوتے ہیں۔وہ روزانہ اللہ کے حدود کو توڑتے رہتے ہیں۔ البتہ کچھ غیر متعلق ظاہری چیزوں میں تشدد کی حد تک قواعد وضوابط کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ شیطان کی نہایت گہری چال ہے۔ وہ لوگوں کو اصل دین سے دور کرکے کچھ دوسری چیزوں کو دین کے نام پر ان کے درمیان جاری کردیتا ہے اور ان میں شدت کی نفسیات پیدا کرکے آدمی کو اس غلط فہمی میں مبتلا کردیتاہے کہ وہ کمالِ احتیاط کی حد تک خدا کے دین پر قائم ہے۔ عبادت کے ظواہر میںتشدد بھی اسی خاص نفسیات کی پیداوار ہے۔ آدمی خشوع اور تضرع سے خالی ہوتا ہے اور بعض ظاہری آداب کا شدید التزام کرکے سمجھتا ہے کہ اس نے کمال ادائیگی کی حد تک عبادت کا فعل انجام دے دیا ہے۔

اس قسم کے لوگوں کی گمراہی اس سے واضح ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں نے قتلِ اولاد جیسے وحشیانہ فعل کو درست سمجھ لیا۔ وہ خدا کے پاکیزہ رزق سے لوگوں کو محروم کردیتے ہیں۔ وہ معمولی مسائل پر لڑتے رہتے ہیں اور ان بڑی چیزوں کو نظر انداز کردیتے ہیں جن کی اہمیت کو عقل عام کے ذریعے سمجھا جاسکتاہے۔