وَكَذٰلِكَ
زَیَّنَ
لِكَثِیْرٍ
مِّنَ
الْمُشْرِكِیْنَ
قَتْلَ
اَوْلَادِهِمْ
شُرَكَآؤُهُمْ
لِیُرْدُوْهُمْ
وَلِیَلْبِسُوْا
عَلَیْهِمْ
دِیْنَهُمْ ؕ
وَلَوْ
شَآءَ
اللّٰهُ
مَا
فَعَلُوْهُ
فَذَرْهُمْ
وَمَا
یَفْتَرُوْنَ
۟
3

آیت 137 وَکَذٰلِکَ زَیَّنَ لِکَثِیْرٍ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ قَتْلَ اَوْلاَدِہِمْ شُرَکَآؤُہُمْ اس میں اشارہ ہے مشرکین کے ان اعتقادات کی طرف جن کے تحت وہ اپنے بچوں کو جنوں یا مختلف بتوں کے نام پر قربان کردیتے تھے۔ آج بھی ہندوستان میں اس طرح کے واقعات سننے میں آتے ہیں کہ کسی نے اپنے بچے کو دیوی کی بھینٹ چڑھا دیا۔ وَلَوْ شَآء اللّٰہُ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَمَا یَفْتَرُوْنَ ۔دین کو مشتبہ کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ایسے عقائد اور ایسی چیزیں بھی دین میں شامل کردی جائیں جن کا دین سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ یہ قتل اولاد بھی اس کی مثال ہے۔ ظاہر ہے یہ سب کچھ وہ دین اور مذہب کے نام پر ہی کرتے تھے۔ فرمایا کہ انہیں چھوڑ دیں کہ اپنی افترا پردازیوں میں لگے رہیں۔