قُلْ
یٰقَوْمِ
اعْمَلُوْا
عَلٰی
مَكَانَتِكُمْ
اِنِّیْ
عَامِلٌ ۚ
فَسَوْفَ
تَعْلَمُوْنَ ۙ
مَنْ
تَكُوْنُ
لَهٗ
عَاقِبَةُ
الدَّارِ ؕ
اِنَّهٗ
لَا
یُفْلِحُ
الظّٰلِمُوْنَ
۟
3

آیت 135 قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ ج۔یہ گویا چیلنج کرنے کا سا انداز ہے کہ مجھے تم لوگوں کو دعوت دیتے ہوئے بارہ برس ہوگئے ہیں۔ تم نے اس دعوت کے خلاف ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے ‘ ہر ہر طرح سے مجھے ستایا ہے ‘ تین سال تک شعب بنی ہاشم میں محصور رکھا ہے ‘ میرے ساتھیوں پر تم لوگوں نے تشدد کا ہر ممکن حربہ آزمایا ہے۔ غرض تم میرے خلاف جو کچھ کرسکتے تھے کرتے رہے ہو ‘ ابھی مزید بھی جو کچھ تم کرسکتے ہو کرلو ‘ جو میرا فرض منصبی ہے وہ میں ادا کر رہا ہوں۔فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ لا مَنْ تَکُوْنُ لَہٗ عَاقِبَۃُ الدّارِط اِنَّہٗ لاَ یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ ۔عاقبت کی دائمی کامیابی کس کے لیے ہے ؟ کس کے لیے وہاں جنت ہے ‘ روح و ریحان ہے اور کس کے لیے دوزخ کا عذاب ہے ؟ یہ عنقریب تم لوگوں کو معلوم ہوجائے گا۔