وَلَوْ
اَنَّنَا
نَزَّلْنَاۤ
اِلَیْهِمُ
الْمَلٰٓىِٕكَةَ
وَكَلَّمَهُمُ
الْمَوْتٰی
وَحَشَرْنَا
عَلَیْهِمْ
كُلَّ
شَیْءٍ
قُبُلًا
مَّا
كَانُوْا
لِیُؤْمِنُوْۤا
اِلَّاۤ
اَنْ
یَّشَآءَ
اللّٰهُ
وَلٰكِنَّ
اَكْثَرَهُمْ
یَجْهَلُوْنَ
۟
3

آیت 111 وَلَوْاَنَّنَا نَزَّلْنَآ اِلَیْہِمُ الْمَلآءِکَۃَ یعنی ہم ان کے مطالبے کے مطابق ایک فرشتہ تو کیا فرشتوں کی فوجیں اتار سکتے ہیں ‘ ان فرشتوں کو آسمان سے اترتے ہوئے دکھا سکتے ہیں ‘ لیکن اگر ہم واقعتاً فرشتے اتار بھی دیتے اور ان کو دکھا بھی دیتے۔۔وَکَلَّمَہُمُ الْمَوْتٰی وَحَشَرْنَا عَلَیْہِمْ کُلَّ شَیْءٍ قُبُلاً مَّا کَانُوْا لِیُؤْمِنُوْٓا اِلَّآ اَنْ یَّشَآء اللّٰہُ اگر اللہ چاہے اور اگر کسی کے اندر حق کی طلب ہو تو اللہ تعالیٰ معجزوں کے بغیر بھی ایسے لوگوں کی آنکھیں کھول دیتا ہے۔ جو لوگ بھی محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائے تھے وہ معجزے دیکھ کر تو نہیں لائے تھے۔ وہ طالبانِ حق تھے لہٰذا انہیں حق مل گیا۔وَلٰکِنَّ اَکْثَرَہُمْ یَجْہَلُوْنَ۔ ۔یہاں جاہل سے مراد جذباتی لوگ ہیں ‘ جو عقل سے کام نہیں لیتے بلکہ اپنے جذبات کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔ اگلی آیت فلسفۂ دعوت و تحریک کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔