You are reading a tafsir for the group of verses 6:109 to 6:110
وَاَقْسَمُوْا
بِاللّٰهِ
جَهْدَ
اَیْمَانِهِمْ
لَىِٕنْ
جَآءَتْهُمْ
اٰیَةٌ
لَّیُؤْمِنُنَّ
بِهَا ؕ
قُلْ
اِنَّمَا
الْاٰیٰتُ
عِنْدَ
اللّٰهِ
وَمَا
یُشْعِرُكُمْ ۙ
اَنَّهَاۤ
اِذَا
جَآءَتْ
لَا
یُؤْمِنُوْنَ
۟
وَنُقَلِّبُ
اَفْـِٕدَتَهُمْ
وَاَبْصَارَهُمْ
كَمَا
لَمْ
یُؤْمِنُوْا
بِهٖۤ
اَوَّلَ
مَرَّةٍ
وَّنَذَرُهُمْ
فِیْ
طُغْیَانِهِمْ
یَعْمَهُوْنَ
۟۠
3

(آیت) ” نمبر 109 تا 110۔

” وہ دل جو اس کائنات میں بکھرے ہوئے شواہد و دلائل کو تسلیم نہیں کرتا ‘ خصوصا اس تبلیغ وبیان کے بعد جو اس کتاب نے بےمثال پیرائے میں پیش کیا اور اس کائنات اور خود انسان کے نفس کے اندر موجود آیات الہیہ اسے اپنی طرف متوجہ نہیں کرسکتیں اور وہ اپنے رب کی طرف دوڑ کر نہیں آتا تو ایسا دل یقینا لاعلاج دل ہے ۔ ان لوگوں نے ابتداء ہی سے ایمان کا انکار کردیا ہے تو جو مسلمان حضرت نبی کریم ﷺ سے درخواستیں کرتے ہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ایسے معجزات کے صدور کی دعا کریں تو ان کے پاس کی گارنٹی ہے کہ وہ صدور معجزہ کے بعد دوبارہ انکار نہ کریں گے ۔ اللہ ہی ان کے دلوں کا حال جانتا ہے اور خوب جانتا ہے ۔ اللہ کی مشیت یہ ہے کہ یہ لوگ یونہی اپنی سرکش میں غرق رہیں کیونکہ اللہ جانتا ہے کہ ان کی تکذیب کا صلہ یہی ہے اور اللہ کو یہ بھی علم ہے کہ صدور معجزہ کے بعد بھی یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔ اگر فرشتے بھی اتر آئیں تب بھی وہ مان کردینے والے نہیں ہیں ۔ اگر مردے اٹھ کر قبروں سے بات چیت شروع کردیں تب بھی نہیں مانیں گے ۔ اگر تمام مخلوق کو اٹھا کر ان کے سامنے حشر برپا کر دیاجائے اور یہ تمام مخلوق ان کو دعوت ایمان دے تب بھی یہ مان کردینے والے نہیں ہیں ۔ یہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک اللہ کی مشیت انہیں مجبور ایمان نہ کر دے ۔ اور اللہ کی مشیت کسی کو مجبور نہیں کرتی کیونکہ لوگ اس طرف آنا ہی نہیں چاہتے ۔ یہ وہ نفسیاتی حقیقت ہے جسے اکثر داعی بھول جاتے ہیں ۔ یہ بات نہیں ہے کہ اہل ضلال کے سامنے دلائل وبراہین کی کوئی کمی ہے ‘ بلکہ وہ دل کے بیمار ہیں ۔ ان کی فطرت معطل ہوچکی ہے اور ان کا ضمیر فاسد ہوچکا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہدایت ان لوگوں کے حصے میں آتی ہے جو اس کی طرف متوجہ ہوں اور اس کے حصول کے لئے سعی کریں ۔ بٹگرام 12 دسمبر 1990۔ 49 : 12 بجے دن ۔