آیت 108 وَلاَ تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًام بِغَیْرِ عِلْمٍ ط۔یعنی کہیں جوش میں آکر ان کے بتوں کو برابھلا مت کہو ‘ کیونکہ وہ ان کو اپنے معبود سمجھتے ہیں ‘ ان کے ذہنوں میں ان کی عظمت اور دلوں میں ان کی عقیدت ہے ‘ اس لیے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ غصے میں آکر جواباً اللہ کو گالیاں دینے لگ جائیں۔ لہٰذا تم کبھی ایسا اشتعال آمیز انداز اختیار نہ کرنا۔ یہاں ایک دفعہ پھر نوٹ کیجیے کہ یہ خطاب مسلمانوں سے ہے ‘ لیکن انہیں یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سے مخاطب نہیں کیا گیا۔ کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَہُمْ جس طرح ہر کوئی اپنے عقیدے میں خوش ہے اسی طرح یہ مشرکین بھی اپنے بتوں کی عقیدت میں مگن ہیں۔ ظاہر بات ہے وہ ان کو اپنے معبود سمجھتے ہیں تو ان کے بارے میں ان کے جذبات بھی بہت حساس ہیں۔ اس لیے آپ ﷺ انہیں مناسب انداز سے سمجھائیں ‘ انذار ‘ تبشیر ‘ تذکیر اور تبلیغ وغیرہ سب طریقے آزمائیں ‘ لیکن ان کے معبودوں کو برا بھلا نہ کہیں۔