وَلَوْ
شَآءَ
اللّٰهُ
مَاۤ
اَشْرَكُوْا ؕ
وَمَا
جَعَلْنٰكَ
عَلَیْهِمْ
حَفِیْظًا ۚ
وَمَاۤ
اَنْتَ
عَلَیْهِمْ
بِوَكِیْلٍ
۟
3

آیت 107 وَلَوْ شَآء اللّٰہُ مَآ اَشْرَکُوْاط وَمَا جَعَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًا ج اگر اللہ کو اپنا جبر ہی نافذ کرنا ہوتا اور با لجبر ان سب کو ایمان پر لانا ہوتا تو اللہ کے لیے یہ کچھ مشکل نہیں تھا۔ اس سلسلے میں آپ ﷺ پر ان کی ذمہ داری ڈالی ہی نہیں گئی۔ آپ ﷺ کو ان پر داروغہ یا نگران مقرر نہیں کیا گیا۔ آپ ﷺ کا کام ہے حق کو واضح کردینا۔ آپ ﷺ اس قرآن کے ذریعے انہیں خبردار کرتے رہیے ‘ اس کے ذریعے انہیں تذکیر کرتے رہیے ‘ اس کے ذریعے انہیں خوشخبریاں دیتے رہیے۔ آپ ﷺ کی بس یہ ذمہ داری ہے : فَذَکِّرْقف اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَکِّرٌ۔ لَسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ الغاشیہ پس آپ ﷺ انہیں یاد دہانی کرائیے ‘ اس لیے کہ آپ ﷺ تو یاد دہانی ہی کرانے والے ہیں۔ آپ ﷺ ان کے اوپر نگران نہیں ہیں۔