آیت 103 لاَ تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُز وَہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَج وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ۔وہ اس حد تک لطیف ہے ‘ اس قدر لطیف ہے کہ انسانی نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں۔ چناچہ اس سے ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ شب معراج میں کیا رسول اللہ ﷺ نے اللہ کو دیکھا یا نہیں دیکھا ؟ اس میں کچھ اختلاف ہے۔ حضرت علی رض کی رائے یہ ہے کہ حضور ﷺ نے اللہ کو دیکھا تھا ‘ لیکن حضرت عمر اور حضرت عائشہ رض کی رائے ہے کہ نہیں دیکھا تھا۔ اس ضمن میں حضرت عائشہ رض کا قول ہے : نُورٌ اَنّٰی یُرٰی یعنی وہ تو نور ہے اسے دیکھا کیسے جائے گا ؟ چناچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب کوہ طور پر استدعا کی تھی : رَبِّ اَرِنِیْٓ اَنْظُرْ اِلَیْکَ ط الاعراف : 143 پروردگار ‘ مجھے یارائے نظر دے کہ میں تیرا دیدار کروں ! تو صاف کہہ دیا گیا تھا کہ لَنْ تَرٰٹنِی تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے۔ اللہ اتنی لطیف ہستی ہے کہ اس کا دیکھنا ہماری نگاہوں سے ممکن نہیں۔ ہاں دل کی آنکھ سے اسے دیکھا جاسکتا ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ دنیا میں بیٹھ کر بھی دل کی آنکھ سے اسے دیکھ سکتے تھے۔