(آیت) ” بَدِیْعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنَّی یَکُونُ لَہُ وَلَدٌ وَلَمْ تَکُن لَّہُ صَاحِبَۃٌ وَخَلَقَ کُلَّ شَیْْء ٍ وہُوَ بِکُلِّ شَیْْء ٍ عَلِیْمٌ(101)
” وہ تو آسمان اور زمین کا موجد ہے ‘ اس کا کوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ اس کی کوئی شریک زندگی ہی نہیں ہے ۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔ “
اللہ تو وہ ہے جو اس پوری کائنات کو عدم مطلق سے وجود میں لایا لہذا اسے کیا ضرورت ہے کہ وہ کسی کو اپنا خلف تجویز کرے ۔ خلف اور پسماندگان تو اس ذات کے لئے ہوتے ہیں جو فانی ہو ۔ اور یا جو کمزور ہو اور اسے امداد کی ضرورت ہو ‘ یا جنہیں دیکھ کر وہ خوش ہوسکے ۔
پھر ان لوگوں کو معلوم ہے کہ توالد وتکاثر کا ضابطہ کیا ہوتا ہے ۔ کسی شخص کے لئے اس ہی کی جنس سے ایک مادہ جوڑ ہوتا ہے ۔ جب اللہ کی بیوی ہی نہیں ہے تو بیٹا کیسے ہوگا اور وہ ان چیزوں سے پاک بھی ہے ۔ اس جیسی تو کوئی چیز ہی نہیں ہے لہذا کس طرح ممکن ہے کہ بغیر شادی کے نسل چلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو حقیقت ہے لیکن قرآن کریم اس حقیقت کو ان کے لئے قریب الفہم بنا دیتا ہے اور ان کے ساتھ خطاب میں ان کی فہم کو ملحوظ رکھتا ہے تاکہ وہ اپنے مشاہدات کے رنگ میں بات کو سمجھ سکیں۔
یہاں قرآن کریم ان کی تردید میں صرف حقیقت تخلیق کو پیش کرتا ہے تاکہ شرک کا کوئی سایہ تک باقی نہ رہے ۔
یوں کہ کسی صورت میں بھی مخلوق خالق کے ساتھ شریک نہیں بن سکتی ۔ کیونکہ خالق اور مخلوق کی حقیقت ہی جدا ہوتی ہے اور دوسری دلیل اللہ یہ دیتے ہیں کہ اللہ ہی حقائق کا علم رکھتا ہے اور ان کے پاس کوئی علم نہیں ہے ۔
(آیت) ” وَخَلَقَ کُلَّ شَیْْء ٍ وہُوَ بِکُلِّ شَیْْء ٍ عَلِیْمٌ(101) یعنی خلق بھی اس کا ہے اور علم بھی وہی رکھتا ہے ۔
جس طرح اس سے قبل قرآن کریم نے مشرکین مکہ کی تردید کرتے ہوئے یہ کہا کہ ” اللہ نے ہر چیز کی تخلیق کی ہے ۔ “ اور اس سے ان کے ان تصورات کی تردید کردی گئی اور بتادیا گیا کہ اللہ کے بیٹے بیٹیاں کیسے ہوسکتی ہیں جبکہ اللہ کی کوئی شریک زندگی ہی نہیں ہے یا اللہ کا کوئی شریک خود اس کی مخلوق سے کیسے بن سکتا ہے ‘ تو یہاں دوبارہ اللہ کی صفت تخلیق کو لایا جاتا ہے تاکہ یہ بات ثابت کی جاسکے کہ چونکہ وہ خالق ہے اس لئے وہی معبود ہوگا اور ہمیں چاہئے کہ ہم صرف اسی کی بندگی کریں اور اپنی زندگی میں پورا دین صرف اس کا نافذ کریں اسی لئے کہ خالق وہی ہے ۔ اس کے سوا کوئی اللہ اور حاکم نہیں ہو سکتا اور نہ ان کا اس کے سوا کوئی رب ہو سکتا ہے ۔۔۔