You are reading a tafsir for the group of verses 56:75 to 56:82
فَلَاۤ
اُقْسِمُ
بِمَوٰقِعِ
النُّجُوْمِ
۟ۙ
وَاِنَّهٗ
لَقَسَمٌ
لَّوْ
تَعْلَمُوْنَ
عَظِیْمٌ
۟ۙ
اِنَّهٗ
لَقُرْاٰنٌ
كَرِیْمٌ
۟ۙ
فِیْ
كِتٰبٍ
مَّكْنُوْنٍ
۟ۙ
لَّا
یَمَسُّهٗۤ
اِلَّا
الْمُطَهَّرُوْنَ
۟ؕ
تَنْزِیْلٌ
مِّنْ
رَّبِّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟
اَفَبِهٰذَا
الْحَدِیْثِ
اَنْتُمْ
مُّدْهِنُوْنَ
۟ۙ
وَتَجْعَلُوْنَ
رِزْقَكُمْ
اَنَّكُمْ
تُكَذِّبُوْنَ
۟
3

مواقع کا لفظ موقع کی جمع ہے اس کے معنی ہیں گرنے کی جگہ ۔ چنانچہ بارش ہونے کی جگہ کو مواقع القطر کہا جاتا ہے۔یہاں ستاروں کے مواقع سے مراد غالباً ستاروں کے مدار ( Orbits) ہیں۔ کائنات میں بےشمار نہایت بڑے بڑے ستارے ہیں۔ وہ حددرجہ صحت کے ساتھ اپنے اپنے مدار پر گھوم رہے ہیں۔

یہ واقعہ دہشت ناک حد تک عظیم ہے ۔ جو شخص اس خلائی نظام پر غور کرے گا وہ یہ ماننے پر مجبور ہوگا کہ اس کائنات کا خالق نا قابل قیاس حد تک عظیم ہے۔ پھر ایسے خالق کی طرف سے جو کتاب آئے وہ بھی یقیناً عظیم ہوگی۔اور قرآن بلا شبہ ایسی ہی ایک عظیم کتا ب ہے۔

قرآن جس طرح لوح محفوظ میں تھا ، ٹھیک اسی طرح وہ فرشتوں کے ذریعہ پیغمبر تک پہنچا ۔ اور آج تک وہ اسی طرح محفوظ ہے۔ قدیم زمانہ کی کوئی بھی دوسری کتاب نہیں جو اس طرح کامل طور پر محفوظ ہو۔ یہ واقعہ خود اس کتاب کی عظمت کا ثبوت ہے۔ ایسی ایک کتاب سے جو شخص ہدایت حاصل نہ کرے اس کی محرومی کا کوئی ٹھکانا نہیں۔