نحن ............ تعلمون (6 5: 16) ” ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں کہ تم جیسے اور لوگ لے آئیں اور کسی ایسے جہاں میں تمہیں دوبارہ پیدا کردیں جس کو تم نہیں جانتے۔ “
یہ موت جس تک تمام زندہ مخلوق سفر کرکے پہنچتی ہے یہ کیا ہے ؟ کس طرح واقع ہوتی ہے ؟ اس کی کس قدر طاقت ہے کہ اس کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ اللہ کی تقدیر ہے۔ اس لئے اس سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا۔ اس سے کوئی آگے نہیں جاسکتا۔ یہ ایک حلقہ اور کڑی ہے اس تخلیق کے سلسلے میں جس نے پورا ہونا ہے۔
اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تمہیں اس زمین سے نابود کرکے اس کی تعمیروترقی کے لئے دوسرے لوگوں کو وہ لاسکتا ہے کیونکہ جس نے موت مقرر کی زندگی کے بارے میں بھی اسی نے طے کیا ہے۔ اس نے جن لوگوں کی موت کا فیصلہ کیا اتنے ہی لوگ اور وہ لاتا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے تاکہ قیامت تک جنہوں نے آنا ہے آئیں اور جب وقت مقرر آجائے گا تو پھر قیامت برپا ہوگی۔
وننشئکم ................ تعلمون (6 5: 16) ” اور تمہیں اس میں پیدا کریں جسے تم نہیں جانتے۔ “ ایک ایسے عالم میں جس کو تم نہیں جانتے اور اس کے بارے میں تمہاری معلومات صرف ان معلومات تک محدود ہیں جو تم کو اللہ دیتا ہے اور جب تمہیں اس نامعلوم جہاں (آخرت) میں پیدا کردیا جائے گا تو تب قافلہ انسانیت اپنے منزل مقصود تک پہنچ جائے گی ........ یہ تو ہے دوسری پیدائش اور۔