ثم انکم ............ زقوم (6 5: 2 5) ” پھر اے گمرا ہوا اور جھٹلانے والو ، تم زقوم کے درخت کی غذا کھانے والے ہو۔ “ اور زقوم کے درخت کے بارے میں انسان صرف اسی قدر جانتے ہیں جس قدر اللہ نے قرآن میں بتایا ہے کہ اس کا پھل اس طرح ہے جس طرح شیطان کا سر اور شیطان کا سر تو کسی نے دیکھا نہیں ہے لیکن احساس کے اندر جو بری صورت کی سری ہوسکتی ہے وہ شیطان کا سر ہے اور اس طرح یہ پھل بھی۔ لفظ زقوم کا تلفظ بھی یہ بتاتا ہے کہ وہ کرخت کانٹے دار قسم کی کوئی بدصورت اور بدذائقہ چیز ہو کہ ہاتھوں میں لیتے ہی کانٹے چبھ جائیں گے۔ حلق کو زخمی کردے گا اور یہ ہے بمقابلہ ان بیریوں کے جن کے کانٹے صاف ہے اور ان کیلوں کے جو تہ بر تہ میزوں پر رکھے ہوئے ہیں۔ اور باوجود اس کے کہ وہ رؤس شیاطین کی طرح ہوں گے۔ یہ اس کو کھائیں گے۔