You are reading a tafsir for the group of verses 56:47 to 56:48
وَكَانُوْا
یَقُوْلُوْنَ ۙ۬
اَىِٕذَا
مِتْنَا
وَكُنَّا
تُرَابًا
وَّعِظَامًا
ءَاِنَّا
لَمَبْعُوْثُوْنَ
۟ۙ
اَوَاٰبَآؤُنَا
الْاَوَّلُوْنَ
۟
3

وکانو ................ الاولون (6 5: 8 4)

” اور کہتے تھے کیا جب ہم مرکر خاک ہوجائیں گے اور ہڈیوں کا پنجررہ جائے گا تو پھر اٹھا کھڑے کئے جائیں گے ؟ اور کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے جو گزر چکے ہیں۔ “ یہ لوگ یوں تھے۔ گویا یہ دنیا اب نہیں ہے۔ یہ لوگ میدان حشر میں کھڑے ہیں۔ دنیا ماضی پارینہ ہے اور یہ اب وہاں عذاب کے سامنے کھڑے ہیں یہ اس لئے کہ دنیا کا تو ایک مختصر وقت ہے۔ اتنا ہی جتنا پلک جھپکنے کا وقت لگتا ہے۔ اصل وقت ، حاضر وقت تو آخرت کا وقت ہے جہاں دوام ہے۔

سباق کلام اب پھر ہمیں دنیا میں لاتا ہے کہ ان کے سوال کا جواب دیا جائے۔