فَلَنُذِیْقَنَّ
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
عَذَابًا
شَدِیْدًا ۙ
وَّلَنَجْزِیَنَّهُمْ
اَسْوَاَ
الَّذِیْ
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟
3

آیت 27 { فَلَنُذِیْقَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا عَذَابًا شَدِیْدًا } ”تو ہم لازماً مزہ چکھائیں گے ان کافروں کو بہت سخت عذاب کا“ یہ بہت سخت جواب ہے اور اس جملے کا اسلوب بھی بہت زور دار ہے۔ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ یہ میرا کلام ہے ‘ اسے میں نے { ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَالْفُرْقَانِ } البقرۃ : 185 کی حیثیت سے نازل فرمایا ہے۔ اگر یہ لوگ میری اس عظیم نعمت کو ٹھکرا رہے ہیں اور میرے بندوں تک اس کے ابلاغ کو روکنے کی سازشیں کر رہے ہیں تو میں انہیں اس بغاوت اور سرکشی کا مزہ ضرور چکھائوں گا۔ { وَّلَنَجْزِیَنَّہُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } ”اور ہم انہیں سزادیں گے ان کے بدترین اعمال کے حساب سے۔“ یعنی ان کی سزا معین ّکرتے ہوئے ان کے سب سے برے اعمال کو بطور ”معیار“ مد نظر رکھا جائے گا۔