وَالَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
وَعَمِلُوا
الصّٰلِحٰتِ
اُولٰٓىِٕكَ
اَصْحٰبُ
الْجَنَّةِ ۚ
هُمْ
فِیْهَا
خٰلِدُوْنَ
۟۠
3

آیت 82 وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اب نیک عمل کے بارے میں ہر شخص نے اپنا ایک تصور اور نظریہ بنا رکھا ہے۔ جبکہ نیک عمل سے قرآن مجید کی مراد دین کے سارے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔ محض کوئی خیراتی ادارہ یا کوئی یتیم خانہ کھول دینا یا بیواؤں کی فلاح و بہبود کا انتظام کردینا اور خود سودی لین دین اور دھوکہ فریب پر مبنی کاروبار ترک نہ کرنا نیکی کا مسخ شدہ تصور ہے۔ جبکہ نیکی کا جامع تصور یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ تمام فرائض کی بجاآوری ہو ‘ دین کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں ‘ اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد اور مجاہدہ کیا جائے اور اس کے دین کو قائم اور سربلند کرنے کی جدوجہد کی جائے۔ ّ ُ اُولٰٓءِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ ج ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ