اُولٰٓىِٕكَ
عَلٰی
هُدًی
مِّنْ
رَّبِّهِمْ ۗ
وَاُولٰٓىِٕكَ
هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ
۟
3

آیت 5 اُولٰٓءِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّھِمْقوہ ابتدائی ہدایت بھی ان کے پاس تھی اور اس تکمیلی ہدایت یعنی قرآن پر بھی ان کا پورا یقین ہے ‘ اور محمد ﷺ کا اتباع بھی وہ کر رہے ہیں۔ّ وَاُولٰٓءِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ”فلاح“ کا لفظ بھی قرآن مجید کی بہت اہم اصطلاح ہے۔ اس کا معنی ہے منزل مراد کو پہنچ جانا ‘ کسی باطنی حقیقت کا عیاں ہوجانا۔ اس پر ان شاء اللہ سورة المؤمنون کے شروع میں گفتگو ہوگی۔ یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ فلاح پانے والے ‘ کامیاب ہونے والے ‘ منزل مراد کو پہنچنے والے اصل میں یہی لوگ ہیں۔ تاویل خاص کے اعتبار سے یہ صحابہ کرام رض کی طرف اشارہ ہوگیا ‘ جبکہ تاویل عام کے اعتبار سے ہر شخص کو بتادیا گیا کہ اگر قرآن کی ہدایت سے مستفید ہونا ہے تو یہ اوصاف اپنے اندرپیدا کرو۔