وَالَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
وَعَمِلُوا
الصّٰلِحٰتِ
لَنُكَفِّرَنَّ
عَنْهُمْ
سَیِّاٰتِهِمْ
وَلَنَجْزِیَنَّهُمْ
اَحْسَنَ
الَّذِیْ
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟
3

آیت 7 وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ ”جو لوگ ایمان لانے کے بعد ایمان کے تقاضوں کو پوراکریں گے اور اس رستے میں آنے والی مصیبتوں اور تکلیفوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کریں گے ہم ان کے دامن پر سے گناہوں کے چھوٹے موٹے داغ دھبے دور کردیں گے۔وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ”زیر مطالعہ رکوع کے مضمون کی اہمیت کا اندازہ اس پہلو سے بھی لگائیں کہ ان آیات میں لام مفتوح اور نونّ مشدد کی تکرار ہے۔ یعنی جابجا انتہائی تاکید کا انداز اختیار کیا گیا ہے۔ آیت 3 میں دو مرتبہ یہی تاکید کا صیغہ آیا ہے : فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ جبکہ زیر مطالعہ آیت میں بھی دونوں باتوں میں تاکید کا وہی انداز پایا جاتا ہے۔