You are reading a tafsir for the group of verses 29:68 to 29:69
وَمَنْ
اَظْلَمُ
مِمَّنِ
افْتَرٰی
عَلَی
اللّٰهِ
كَذِبًا
اَوْ
كَذَّبَ
بِالْحَقِّ
لَمَّا
جَآءَهٗ ؕ
اَلَیْسَ
فِیْ
جَهَنَّمَ
مَثْوًی
لِّلْكٰفِرِیْنَ
۟
وَالَّذِیْنَ
جَاهَدُوْا
فِیْنَا
لَنَهْدِیَنَّهُمْ
سُبُلَنَا ؕ
وَاِنَّ
اللّٰهَ
لَمَعَ
الْمُحْسِنِیْنَ
۟۠
3

ومن اظلم ۔۔۔۔۔ مثوی للکفرین (29: 68) اور اہل مکہ اس جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔ انہوں نے اللہ پر افتراء باندھا ہے کہ اللہ نے خود اپنے ساتھ شریک ٹھہرائے ہیں اور ان کے پاس حق آگیا اور انہوں نے تکذیب کردی ہے۔ آخر جہنم کے ٹھکانے کے سوا ایسے لوگ اور کس مقام کے مستحق ہیں۔ اور ان کے پاس حق آگیا اور انہوں نے تکذیب کردی ہے۔ آخر جہنم کے ٹھکانے کے سوا ایسے لوگ اور کسی مقام کے مستحق ہیں۔ یقیناً ایسے لوگ جہنم کے مستحق ہیں۔

سورة کا خاتمہ کفار کے فریق مقابل کی تصویر کشی پر ہوتا ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی راہوں میں جدوجہد کی تاکہ وہ اللہ تک پہنچ جائیں۔ ان کا رابطہ اللہ سے ہوجائے۔ جنہوں نے اللہ کی راہ میں ناقابل برداشت مصائب جھیلنے کے باوجود نہ اپنا عہد توڑا اور نہ مایوس ہوئے۔ جنہوں نے نفس کی خواہشات پر قابو پایا اور لوگوں کے تشدد کو بھی برداشت کیا۔ جنہوں نے اپنے بوجھ اپنائے اور ان بھارتی بوجھوں کے ساتھ اس طویل سفر پر چل پڑے ، جو طویل بھی تھا اور پر مشقت بھی۔ ایسے لوگوں کو اللہ اس سفر میں تنہا نہیں چھوڑتا اور نہ ان کے ایمان کو ضائع کرتا ہے اور نہ ان کی اس جہدوجہد کو بھولتا ہے۔ اللہ اپنے عرش بریں سے ان کو دیکھ رہا ہے اور ان سے بہت ہی راضی ہے۔ وہ دیکھ رہا ہے اور قدم قدم پر ان کی راہنمائی کرتا ہے۔ وہ ان کی کوششوں کو دیکھے گا اور ان کے ہاتھ پکڑ کر ان کو صحیح راہ پر ڈال دے گا۔ ان کو صبر اور ان کی پاکیزگی کو دیکھا جا رہا ہے وہ بہت ہی اچھی جزاء دینے والا ہے۔