مکہ کا حرم اللہ تعالیٰ کی ایک عجیب نعمت ہے۔ اللہ نے لوگوں کے اوپر اس کا ایسا رعب بٹھا رکھا ہے کہ وہاں پہنچ کر ظالم اور سرکش بھی اپنا ظلم اور سرکشی بھول جاتے ہیں۔ حرم کا یہ تقدس خدا کی قدرت کی ایک نشانی تھا۔ اس کا تقاضا تھا کہ لوگوں کے دل خدا کےلیے جھک جائیں۔ مگر باطل پرستوں نے یہ کیا کہ غیر خدا میں خداکے اوصاف فرض کرکے لوگوں کے جذباتِ پرستش کو بالکل غلط طورپر ان کی طرف پھیر دیا۔ ان کا مزید ظلم یہ ہے کہ اللہ کے رسول نے جب ان کو نصیحت کی کہ ان مفروضہ خداؤں کو چھوڑو اور ایک خدا کے آگے جھک جاؤ تو وہ رسول کے دشمن بن گئے۔
ناحق پرستی کے ماحول میں حق پرست بننا ایک شدید مجاہدہ کا عمل ہے۔ اس میں ملی ہوئی چیز چھنتی ہے۔ حاصل شدہ سکون درہم برہم ہو جاتا ہے۔ مگر اسی محرومی میں ایک عظیم یافت کا راز چھپا ہوا ہے۔ اور وہ معرفت اور بصیرت ہے۔ ایسے لوگوں کےلیے انسانوں کے دروازے بند ہوتے ہیں۔ مگر ان کےلیے خدا کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ وہ دنیا سے کھو کر خدا سے پانے لگتے ہیں۔ وہ مادی راحتوں سے د ور ہو کر ربانی کیفیات سے قریب ہوجاتے ہیں۔ ظاہری چیزیں ان سے اوجھل ہوتی ہیں مگر معنوی چیزیں ان پر منکشف ہوجاتی ہیں۔ ان پر وہ گہرے بھید کھلنے لگتے ہیں جن کی بڑے بڑے لوگوں کو خبر بھی نہیں ہوتی۔