انسان کی گمراہی کا اصل سبب یہ ہے کہ وہ دنیا کی رونقوں اور دنیا کے مسائل میں اتنا گم ہوتا ہے کہ اس سے اوپر اٹھ کر سوچ نہیں پاتا۔ حقیقت کو پانے کےلیے اپنے آپ کو ظاہر سے اوپر اٹھانا پڑتا ہے۔ بیشتر لوگ اپنے آپ کو ظاہر سے اٹھا نہیں پاتے اس ليے بیشتر لوگ حقیقت کو پانے والے بھی نہیں بنتے۔
دنیا میں آدمی کو بار بار ایسے تجربات پیش آتے ہیں جو اس کو اس کا عجز یاد دلاتے ہیں۔ اس وقت اس کے تمام مصنوعی خیالات ختم ہوجاتے ہیں اور حقیقی فطرت والا انسان جاگ اٹھتا ہے۔ مگر جیسے ہی حالات معتدل ہوئے وہ دوبارہ پہلے کی طرف غافل اور سرکش بن جاتا ہے۔ انھیں نازک تجربات میں سے سفر کا وہ تجربہ ہے جس کا ذکر آیت میں کیا گیا ہے۔
آدمی کو جاننا چاہيے کہ آزادی کا یہ موقع اس کو صرف چند دن کی زندگی تک حاصل ہے۔ موت کے بعد اس کے سامنے بالکل دوسری دنیا ہوگی اور بالکل دوسرے مسائل۔