You are reading a tafsir for the group of verses 29:53 to 29:55
وَیَسْتَعْجِلُوْنَكَ
بِالْعَذَابِ ؕ
وَلَوْلَاۤ
اَجَلٌ
مُّسَمًّی
لَّجَآءَهُمُ
الْعَذَابُ ؕ
وَلَیَاْتِیَنَّهُمْ
بَغْتَةً
وَّهُمْ
لَا
یَشْعُرُوْنَ
۟
یَسْتَعْجِلُوْنَكَ
بِالْعَذَابِ ؕ
وَاِنَّ
جَهَنَّمَ
لَمُحِیْطَةٌ
بِالْكٰفِرِیْنَ
۟ۙ
یَوْمَ
یَغْشٰىهُمُ
الْعَذَابُ
مِنْ
فَوْقِهِمْ
وَمِنْ
تَحْتِ
اَرْجُلِهِمْ
وَیَقُوْلُ
ذُوْقُوْا
مَا
كُنْتُمْ
تَعْمَلُوْنَ
۟
3

انسان کے اعمال ہی اس کی جنت ہیں اور انسان کے اعمال ہی اس کی دوزخ۔ ایک شخص جوانکار اور سرکشی کا رویہ اختیار کيے ہوئے ہو، اس کی زندگی کو اگر اس کے معنوی انجام کے اعتبار سے دیکھنا ممکن ہو تو نظر آئے گا کہ اس کے برے اعمال اس کو عذاب بن کر گھیرے ہوئے ہیں۔ اور صرف اتنی سی دیر ہے کہ موت آئے اور اس کو اس کی بنائی ہوئی دنیا میں ڈال دے۔

انسان کی بہت سی سرکشی صرف اپنی حقیقت سے بے خبری کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اگر اس کی یہ بے خبری ختم ہوجائے تو اچانک وہ بالکل دوسرا انسان بن جائے۔