من کان یرجوا ۔۔۔۔۔۔۔ السمیع العلیم (5)
جو دل اللہ کی ملاقات کی امیدیں لیے ہوئے ہیں وہ مطمئن ہوجائیں اور انتظار کریں ان چیزوں کا جن کا اللہ نے ان کے ساتھ وعدہ کیا ہے۔ یہ انتظار اس انداز کا ہونا چاہئے جس طرح کسی کو کسی چیز کے ملنے کا پختہ یقین ہو اور وہ اس کا منظر ہو۔ بس دن کے آنے کا انتظار ہو ، اور شوق ملاقات بڑھتا ہی جائے۔ یہاں ایسے پاکیزہ قلوب کی تصویر بڑی اشاراتی ہے۔ ایک ایسے شخص کی تصویر جو ملاقات کا امیدوار بھی ہے ، مشتاق بھی ہے ، مربوط بھی ہے اور ایسے شخص کے شوق کے جواب میں اسے نہایت ہی فرحت بخش اشارے ملتے ہیں کہ دیکھو ہم دیکھ رہے ہیں ، سن رہے ہیں اور ہمیں پورا پورا علم ہے۔
وھو السمیع العلیم (29: 5) ” اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے “۔
چوتھی ضرب کا رخ ان لوگوں کی طرف ہے جو ایمان کے تقاضے پورے کرنے کی سعی میں لگے ہوئے ہیں ، جہاد فی سبیل اللہ کی تکالیف اٹھاتے ہیں کہ یہ جہاد اور مشقتیں وہ اپنے لیے برداشت کر رہے ہیں۔ اپنے جمال و و کمال اور اپنی خیر اور بھلائی کے لیے ، اللہ کو تو ان چیزوں کی چنداں ضرورت نہیں ہے وہ تو جہانوں اور کائنات سے غنی ہے۔