بل ھو ایت بینت ۔۔۔۔۔ بایتنا الا الظلمون (49)
” دراصل یہ روشن نشانیاں ہیں ان لوگوں کے دلوں میں جنہیں علم بخشا گیا ہے ، اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر وہ جو ظالم ہیں “۔ یہ قرآن اہل علم کے لیے واضح دلائل پر مشتمل ہے جن میں کوئی التباس اور پیچیدگی نہیں ہے نہ کوئی شبہ اور شک ہے۔ یہ ایسے دلائل ہیں جو لوگوں کے سینوں میں موجود ہیں ، لوگوں کے دل ان دلائل پر مطمئن ہیں اس لیے اہل علم قرآن آیات پر کوئی مزید دلیل طلب نہیں کرتے۔ وہ علم جس پر لفظ علم کا اطلاق کیا جاسکتا ہے وہ ان لوگوں کے دلوں میں موجود ہے۔ وہ بصورت ملکہ منتقلاً وہاں بیٹھا ہے۔ وہ دلوں سے پھوٹتا ہے ، وہ دلوں کی راہنمائی کرتا ہے اور سیدھا منزل مقصود تک پہنچاتا ہے۔
وما یجحد بایتنا الا الظلمون (29: 49) ” اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر وہ لوگ جو ظالم ہیں “۔ جو حقیقت اور معاملات کا صحیح اندازہ نہیں کرتے اور جو صراط مستقیم کو چھوڑ کر ٹیڑھی راہوں پر چلتے ہیں۔