داعی کےلیے صحیح طریقہ یہ ہے کہ جو لوگ بحث کریں اور الجھیں ان سے وہ سلام کرکے جدا ہوجائے۔ اور جو لوگ سنجیدہ ہوں ان پر وہ امر حق کو واضح کرنے کی کوشش کرے۔ نیز یہ کہ دعوتی کلام کو حکیمانہ کلام ہونا چاہيے — اور حکیمانہ کلام کی ایک خاص پہچان یہ ہے کہ اس میں مدعو کی نفسیات کا پورا لحاظ کیاجاتاہے۔ داعی اپنی بات کو ایسے اسلوب سے کہتا ہے کہ مدعو اس کو اپنے دل کی بات سمجھے، نہ کہ غیر کی بات سمجھ کر اس سے متوحش ہوجائے۔ داعیانہ کلام ناصحانہ کلام ہوتا ہے، نہ کہ مناظرانہ کلام۔