وقارون وفرعون ۔۔۔۔۔ وما کانوا سبقین (39) ” اور قارون و فرعون و ہامان کو ہم نے ہلاک کیا اور موسیٰ ان کے پاس بینات لے کر آیا ، مگر انہوں نے زمین میں اپنی بڑائی کا زعم کیا ، حالانکہ وہ سبقت لے جانے والے نہ تھے “۔
قارون قوم موسیٰ کا فرد تھا مگر اس نے اپنی دولت مندی کی وجہ سے ان سے بغاوت کی۔ اور اس نے نصیحت کرنے والوں کی یہ نصیحت نہ سنی کہ اعتدال اور تواضع کا راستہ اختیار کرو ، لوگوں پر احسان کرو اور سرکشی اور بغاوت نہ کرو۔ اور فرعون ایک جبار اور سرکش حکمران تھا۔ اور قوم کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرتا تھا۔ اس نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا اور پوری طرح کنڑول میں لے رکھا تھا۔ وہ بنی اسرائیل کے مردوں کو قتل کرتا تھا اور عورتوں کو زندہ رکھتا تھا۔ اور یہ محض ظلم کی وجہ سے ۔ ہامان فرعون کا وزیر تھا اور اس کی ان قاہرانہ اور ظالمانہ ریاستی پالیسیوں کی تنفیذ وہ کرتا تھا۔ فرعون کے تمام جرائم میں یہ اس کیلئے معین و مددگار تھا۔ یہ لوگ جو قوت ، مال اور اسباب حیات کے مالک تھے اور زمین پر پوری طرح غالب تھے ان سب کو اللہ نے پکڑا ، کیونکہ انہوں نے لوگوں کو فتنے میں ڈال دیا تھا اور ان کو اذیت دیتے تھے۔ اور وہ طویل عرصہ تک ایسا کرتے رہے تھے۔