وَعَادًا
وَّثَمُوْدَاۡ
وَقَدْ
تَّبَیَّنَ
لَكُمْ
مِّنْ
مَّسٰكِنِهِمْ ۫
وَزَیَّنَ
لَهُمُ
الشَّیْطٰنُ
اَعْمَالَهُمْ
فَصَدَّهُمْ
عَنِ
السَّبِیْلِ
وَكَانُوْا
مُسْتَبْصِرِیْنَ
۟ۙ
3

عاد اور ثمود کو بھی خداکے عذاب نے پکڑ لیا۔ وہ اپنے دنیا کے معاملات میں بہت ہوشیار تھے مگر وہ آخرت کے معاملہ میں بالکل نادان نکلے۔ انھوںنے پہاڑوں کے ذریعہ گھر بنانے کے راز کو جان لیا۔ مگر وہ پیغمبر کے ذریعہ زندگی بنانے کا راز نہ جان سکے۔ اس کی وجہ وہ چیز تھی جس کو تزئین اعمال کہاگیا ہے۔ شیطان نے انھیں اس دھوکہ میں رکھا کہ دنیا کی تعمیر ہی ساری تعمیر ہے۔ اگر دنیا کو بنالیا تو اس کے بعد کوئی مسئلہ مسئلہ نہیں۔ مگر یہ فریب ان کے کام نہ آیا اور نہ اس قسم کا فریب آئندہ کسی کے کچھ کام آنے والا ہے۔

جنوبی عرب کا علاقہ جو اب یمن، احقاف، اور حضرموت کے نام سے جانا جاتا ہے، یہی قدیم زمانہ میں عاد کا علاقہ تھا۔ اسی طرح حجاز کے شمالی حصہ میں رابِغ سے عقبہ تک اور مدینہ اور خیبر سے تیما اور تبوک تک کا علاقہ وہ تھا جس میں ثمود کی آبادیاں پائی جاتی تھیں۔