والی مدین اخاھم شعیبا ۔۔۔۔۔۔ دارھم جثمین (36 – 37)
” اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ اس نے کہا ” اے میری قوم کے لوگو ، اللہ کی بندگی کرو اور روز آخر کے امیدوار رہو اور زمین میں مفسدبن کر زیادتیاں نہ کرتے پھرو “۔ مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا۔ آخر کار ایک سخت زلزلے نے انہیں آلیا اور وہ اپنے گھروں میں پڑے کے پڑے رہ گئے “۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ دعوت اسلامی تمام ادوار میں ایک رہی ہے اور دعوت اسلامی کا بنیادی عقیدہ بھی ایک رہا ہے۔
اعبدوا اللہ وارجوا الیوم الاخر (29: 36) ” اللہ کی بندگی کرو اور روز آخرت کے امیدوار رہو “۔ اللہ واحد کی بندگی کرنا اسلامی نظریہ حیات کی نبی اد ہے اور آخرت کی امیدواری کے ذریعہ یہ ممکن ہو سکتا تھا کہ وہ اس دنیا میں جو حلال و حرام سمیٹے چلے جا رہے تھے اور ناپ اور تول کے پیمانوں میں خیانت کر رہے تھے ، اس سے باز آجائیں۔ نیز وہ لوگوں کے حقوق مارتے تھے اور راہ زنی کرتے تھے۔ شاید خوف آخرت کی وجہ سے وہ ان جرائم سے باز آجائیں۔ اس کے علاوہ بھی وہ لوگوں پر کئی قسم کی دست درازیاں کرتے تھے اور زمین میں فساد پر با کرتے تھے خوف آخرت سے ان کی اصلاح ہو سکتی تھی۔
غرض آخر کار انہوں نے اپنے رسول کی تکذیب کی اور ان پر خدا کا عذاب ہوا اور اللہ نے مکذبین کے بارے میں اپنی سنت جاریہ کے مطابق ان کو ہلاک کردیا اور صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔
فاخذتھم الرجفۃ فاصبحوا فی دارھم جثمین (29: 37) ” آخر کار ایک سخت زلزلے نے انہیں آلیا اور وہ اپنے گھروں میں پڑے کے پڑے رہ گئے “۔ اس سے قبل اس سخت زلزلے کی تفصیلات دے دی گئی ہیں ، جس نے ان کی زمین کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور یہ زلزلہ ایک سخت چیخ کے بعد آیا تھا۔ جس نے ان کو بےہوش کردیا تھا اور لوگ اسی جگہ پڑے کے پڑے رہ گئے جہاں تھے۔ اور یہ سزا ان کے ان جرائم کی وجہ سے دی گئی جن میں وہ چیخ چلا کر لوگوں پر ڈاکے ڈالتے اور ان کو لوٹتے۔