You are reading a tafsir for the group of verses 29:31 to 29:35
وَلَمَّا
جَآءَتْ
رُسُلُنَاۤ
اِبْرٰهِیْمَ
بِالْبُشْرٰی ۙ
قَالُوْۤا
اِنَّا
مُهْلِكُوْۤا
اَهْلِ
هٰذِهِ
الْقَرْیَةِ ۚ
اِنَّ
اَهْلَهَا
كَانُوْا
ظٰلِمِیْنَ
۟ۚۖ
قَالَ
اِنَّ
فِیْهَا
لُوْطًا ؕ
قَالُوْا
نَحْنُ
اَعْلَمُ
بِمَنْ
فِیْهَا ؗۥ
لَنُنَجِّیَنَّهٗ
وَاَهْلَهٗۤ
اِلَّا
امْرَاَتَهٗ ؗۗ
كَانَتْ
مِنَ
الْغٰبِرِیْنَ
۟
وَلَمَّاۤ
اَنْ
جَآءَتْ
رُسُلُنَا
لُوْطًا
سِیْٓءَ
بِهِمْ
وَضَاقَ
بِهِمْ
ذَرْعًا
وَّقَالُوْا
لَا
تَخَفْ
وَلَا
تَحْزَنْ ۫
اِنَّا
مُنَجُّوْكَ
وَاَهْلَكَ
اِلَّا
امْرَاَتَكَ
كَانَتْ
مِنَ
الْغٰبِرِیْنَ
۟
اِنَّا
مُنْزِلُوْنَ
عَلٰۤی
اَهْلِ
هٰذِهِ
الْقَرْیَةِ
رِجْزًا
مِّنَ
السَّمَآءِ
بِمَا
كَانُوْا
یَفْسُقُوْنَ
۟
وَلَقَدْ
تَّرَكْنَا
مِنْهَاۤ
اٰیَةً
بَیِّنَةً
لِّقَوْمٍ
یَّعْقِلُوْنَ
۟
3

قوم لوط کا علاقہ (سدوم، عمورہ) شدید زلزلہ سے تباہ کردیاگیا۔ وہ سر سبز وشاداب وادی جہاں چار ہزار سال پہلے یہ قوم آبادتھی، اب وہاں بحر مردار کا کثیف پانی پھیلا ہوا ہے۔

قرآن کے بیان کے مطابق تباہی کا یہ واقعہ خدا کے فرشتوں کے ذریعہ ظہور میں آیا۔ مگر جغرافیہ اور آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقہ میں جب ارضی عمل سے پہاڑ ابھرے تو اسی کے ساتھ زمین کے ایک حصہ میں ڈھلان (escarpment)پیدا ہوگیا۔ بعد کو اس ڈھلان کے جنوبی حصہ میں سمندر کا پانی بھر گیا۔ اس طرح وہ خشک حصہ پانی کے نیچے آگیا جس کو اب بحر مردار کا کم گہرا جنوبی کنارہ کہاجاتاہے — قرآن میں جو چیز خدائی نشان ہے وہ غیر قرآنی مشاہدہ میں صرف ایک طبیعی واقعہ نظر آتی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس بربادشدہ بستی کے کھنڈر اب بھی سمندر کے پانی کے نیچے پائے جاتے ہیں۔ بلا شبہ اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ مگر یہ عبرت صرف ان لوگوں کےلیے ہے جو باتوں کو اس کی گہرائی کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کریں۔