You are reading a tafsir for the group of verses 29:16 to 29:18
وَاِبْرٰهِیْمَ
اِذْ
قَالَ
لِقَوْمِهِ
اعْبُدُوا
اللّٰهَ
وَاتَّقُوْهُ ؕ
ذٰلِكُمْ
خَیْرٌ
لَّكُمْ
اِنْ
كُنْتُمْ
تَعْلَمُوْنَ
۟
اِنَّمَا
تَعْبُدُوْنَ
مِنْ
دُوْنِ
اللّٰهِ
اَوْثَانًا
وَّتَخْلُقُوْنَ
اِفْكًا ؕ
اِنَّ
الَّذِیْنَ
تَعْبُدُوْنَ
مِنْ
دُوْنِ
اللّٰهِ
لَا
یَمْلِكُوْنَ
لَكُمْ
رِزْقًا
فَابْتَغُوْا
عِنْدَ
اللّٰهِ
الرِّزْقَ
وَاعْبُدُوْهُ
وَاشْكُرُوْا
لَهٗ ؕ
اِلَیْهِ
تُرْجَعُوْنَ
۟
وَاِنْ
تُكَذِّبُوْا
فَقَدْ
كَذَّبَ
اُمَمٌ
مِّنْ
قَبْلِكُمْ ؕ
وَمَا
عَلَی
الرَّسُوْلِ
اِلَّا
الْبَلٰغُ
الْمُبِیْنُ
۟
3

ایک خدا کے سوا جس کو بھی آدمی اپنے اعلیٰ جذبات کا مرکز بناتاہے وہ ایک جھوٹ ہوتاہے۔ کیوں کہ وہ غیر خدا میں خدائی اوصاف کو فرض کرتا ہے۔ وہ برتر صفات جو صرف خدا کےلیے خاص ہیں ان کو آدمی غیر خدا میں فرض کرتاہے، اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوتاہے کہ وہ کسی غیر خدا کا پرستار بنے۔

قدیم مشرکانہ دور میں انسان اس قسم کی صفات بتوں میں فرض کرتا تھا، آج کا انسان بھی یہی کررہا ہے۔ البتہ آج کے انسان کے بتوں کے نام اس سے مختلف ہیں جو قدیم مشرکوں کے ہوا کرتے تھے۔ قدیم وجدید کا فرق صرف یہ ہے کہ قدیم انسان اگر کھیت کی پیداوار کو کسی مفروضہ دیوتا کی مہربانی سمجھتا تھا تو آج کا انسان اس کےلیے یہ الفاظ بولتاہے — ہمارا گرین ریولیوشن ہماری ایگریکلچرل سائنس کا کرشمہ ہے۔