وَلَیَعْلَمَنَّ
اللّٰهُ
الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
وَلَیَعْلَمَنَّ
الْمُنٰفِقِیْنَ
۟
3

آیت 11 وَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ ”یعنی ابھی اس مرض کی ابتدا ہے۔ اگر تم لوگ nip the evil in the bud کے مصداق ابھی سے اس کا علاج کرلو گے تو بچ جاؤ گے۔ منافقت کا مرض ٹی بی کے مرض کی طرح ہے جو انفیکشن سے شروع ہوتا ہے اور مختلف مراحل سے گزرتا ہوا لا علاج روگ بن جاتا ہے۔ چناچہ ابھی تم لوگوں کو اس مرض کی انفیکشن ہوئی ہے۔ اگر ابھی تم نے اس کے تدارک کی فکر نہ کی اور یہ روگ ابتدائی مرحلے سے آگے بڑھ گیا تو مہلک اور لا علاج مرض باقاعدہ منافقت کی شکل اختیار کر جائے گا۔ اس آیت کے حوالے سے ایک خصوصی نکتہ یاد رکھنے کا یہ ہے کہ مکی قرآن کا یہ واحد مقام ہے جہاں لفظ ”منافق“ آیا ہے۔ سورة الحج کی مذکورہ بالا آیت میں بھی منافقانہ کردار کا ذکر ہوا ہے ‘ لیکن ”منافق“ کا لفظ استعمال نہیں ہوا۔