You are reading a tafsir for the group of verses 28:76 to 28:77
اِنَّ
قَارُوْنَ
كَانَ
مِنْ
قَوْمِ
مُوْسٰی
فَبَغٰی
عَلَیْهِمْ ۪
وَاٰتَیْنٰهُ
مِنَ
الْكُنُوْزِ
مَاۤ
اِنَّ
مَفَاتِحَهٗ
لَتَنُوْٓاُ
بِالْعُصْبَةِ
اُولِی
الْقُوَّةِ ۗ
اِذْ
قَالَ
لَهٗ
قَوْمُهٗ
لَا
تَفْرَحْ
اِنَّ
اللّٰهَ
لَا
یُحِبُّ
الْفَرِحِیْنَ
۟
وَابْتَغِ
فِیْمَاۤ
اٰتٰىكَ
اللّٰهُ
الدَّارَ
الْاٰخِرَةَ
وَلَا
تَنْسَ
نَصِیْبَكَ
مِنَ
الدُّنْیَا
وَاَحْسِنْ
كَمَاۤ
اَحْسَنَ
اللّٰهُ
اِلَیْكَ
وَلَا
تَبْغِ
الْفَسَادَ
فِی
الْاَرْضِ ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
لَا
یُحِبُّ
الْمُفْسِدِیْنَ
۟
3

قارون کا نام یہودی کتابوں میں قورح (Korah) آیا ہے۔ وہ بنی اسرائیل کا ایک فرد تھا۔ مگر وہ اپنی قوم سے کٹ کر فرعون کا وفادار بن گیا۔ اس کی اسے یہ قیمت ملی کہ وہ فرعون کا مقرب بن گیا۔ اس نے اپنی دنیا دارانہ صلاحیت کے ذریعے اتنا کمایا کہ وہ مصر کا سب سے زیادہ دولت مند شخص بن گیا۔ دولت پاکر اس کے اندر شکر کا جذبہ ابھرنا چاہيے تھا۔ مگر دولت نے اس کے اندر فخر کا جذبہ پیدا کیا۔ اپنے معاشی وسائل سے اس کو جو نیکی کمانی چاہيے تھی وہ نیکی اس نے نہیں کمائی۔

زمین میں فساد کرنا کیا ہے۔ اس آیت 77 کے مطابق، زمین میں فساد برپا کرنے کی ایک صورت یہ ہے کہ ایک شخص کو زیادہ دولت ملے تو وہ اس کو صرف اپنی ذات کے لیے خرچ کرے۔ سمندر میں زمین کا پانی آکر جمع ہوتاہے تو سمندر پانی کو بھاپ کی شکل میں اڑا کردوبارہ اس کو پوری زمین پر پھیلا دیتاہے۔ یہ خدا کی دنیا میں اصلاح کا ایک نمونہ ہے۔ یہی چیز انسان سے اس طرح مطلوب ہے کہ اگر کسی وجہ سے ایک شخص کے پاس زیادہ دولت اكٹھاہوجائے تو اس کو چاہيے کہ وہ اس کو مختلف طریقوں سے ان لوگوں کی طرف لوٹائے جنھیں معاشی تقسیم میں کم حصہ ملا ہے۔ گویا جمع شدہ دولت کو گردش میں لانا اصلاح ہے اور جمع شدہ دولت کو جمع رکھنا فساد۔