آیت 92 اِنَّ ہٰذِہٖٓ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃًز ”اُمت ابراہیم ‘ علیہ السلام امت اسماعیل ‘ علیہ السلام امت موسیٰ علیہ السلام ‘ امت عیسیٰ علیہ السلام ٰ ‘ امت محمد ﷺ اور دوسرے تمام انبیاء کی امتیں بنیادی طور پر ایک ہی دین کی پیروکار تھیں اور یوں تمام انبیاء اور ان کے پیروکار گویا ایک ہی امت کے افراد تھے۔ اس مضمون کو سورة البقرۃ ‘ آیت 213 میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے : کَان النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً قف یعنی شروع میں تمام انسان ایک ہی امت تھے اور ایک ہی دین کے ماننے والے تھے۔ پھر لوگوں نے اپنی اپنی سوچ اور اپنے اپنے مفادات کے مطابق صراط مستقیم میں سے پگڈنڈیاں نکال لیں ‘ مختلف گروہوں نے نئے نئے راستے بنا لیے اور ان غلط راستوں پر وہ اتنی دور چلے گئے کہ اصل دین مسخ ہو کر رہ گیا اور اب ان مختلف گروہوں کے نظریات کی یہ مغائرت اس حد تک بڑھ چکی ہے ع ”کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی !“یعنی آج بہت سے مذاہب کی اصلی شکل کو پہچاننا بھی ممکن نہیں رہا۔ ان کے بگڑے ہوئے عقائد کو دیکھ کریقین نہیں آتا کہ کبھی ان کا تعلق بھی دین حق سے تھا۔ بہر حال حقیقت یہی ہے کہ تمام انبیا ورسل علیہ السلام کا تعلق ایک ہی امت سے تھا۔ وہ سب ایک ہی اللہ کو ماننے والے تھے اور سب ایک ہی دین لے کر آئے تھے ‘ البتہ مختلف انبیاء کی شریعتوں کے تفصیلی احکامات میں باہم فرق پایا جاتا رہا ہے۔ یہ مضمون مزید وضاحت کے تحت سورة الشوریٰ میں آئے گا۔