You are reading a tafsir for the group of verses 21:89 to 21:90
وَزَكَرِیَّاۤ
اِذْ
نَادٰی
رَبَّهٗ
رَبِّ
لَا
تَذَرْنِیْ
فَرْدًا
وَّاَنْتَ
خَیْرُ
الْوٰرِثِیْنَ
۟ۚۖ
فَاسْتَجَبْنَا
لَهٗ ؗ
وَوَهَبْنَا
لَهٗ
یَحْیٰی
وَاَصْلَحْنَا
لَهٗ
زَوْجَهٗ ؕ
اِنَّهُمْ
كَانُوْا
یُسٰرِعُوْنَ
فِی
الْخَیْرٰتِ
وَیَدْعُوْنَنَا
رَغَبًا
وَّرَهَبًا ؕ
وَكَانُوْا
لَنَا
خٰشِعِیْنَ
۟
3

پیغمبر خصوصی انعام یافتہ لوگ ہیں۔ ان کی سب سے بڑی شخصی صفت یہ ہوتی ہے کہ ان کی دوڑ دھوپ دنیا کے لیے نہیں ہوتی۔ بلکہ ان چیزوں کی طرف ہوتی ہے جو آخرت کے اعتبار سے قیمت رکھتی ہوں۔اللہ کی عظمت کو وہ اس طرح پالیتے ہیںکہ وہی ان کو سب کچھ نظر آنے لگتا ہے۔ وہ صرف اسی سے ڈرتے ہیں اور صرف اسی کو پکارتے ہیں۔ وہ ہر حال میں خشوع اور تواضع کی روش پر قائم رہتے ہیں۔

یہ چیزیں حضرت زکریا اور دوسرے نبیوں میں کمال درجہ پر تھیں۔ اور اسی بنا پر اللہ نے ان کو اپنی خصوصی نعمتوں سے نوازا۔ عام اہلِ ایمان بھی جس قدر ان اوصاف کا ثبوت دیں گے، اسی قدر وہ خدا کی نصرت وعنایت کے مستحق قرار پائیں گے۔