You are reading a tafsir for the group of verses 21:87 to 21:88
وَذَا
النُّوْنِ
اِذْ
ذَّهَبَ
مُغَاضِبًا
فَظَنَّ
اَنْ
لَّنْ
نَّقْدِرَ
عَلَیْهِ
فَنَادٰی
فِی
الظُّلُمٰتِ
اَنْ
لَّاۤ
اِلٰهَ
اِلَّاۤ
اَنْتَ
سُبْحٰنَكَ ۖۗ
اِنِّیْ
كُنْتُ
مِنَ
الظّٰلِمِیْنَ
۟ۚۖ
فَاسْتَجَبْنَا
لَهٗ ۙ
وَنَجَّیْنٰهُ
مِنَ
الْغَمِّ ؕ
وَكَذٰلِكَ
نُـجِی
الْمُؤْمِنِیْنَ
۟
3

حضرت یونس ، عراق کے ایک قدیم شہر نینویٰ کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجے گئے۔ اس وقت نینویٰ کی آبادی ایک لاکھ سے کچھ زیادہ تھی۔ انھوںنے ایک عرصہ تک قوم کو توحید اور آخرت کی طرف بلایا۔ مگر وہ لوگ ماننے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ پیغمبروں کے بارے میں خدا کی سنت یہ ہے کہ اتمام حجت کے بعد اگر قوم بدستور پیغمبر کی منکر بنی رہے تو پیغمبر کو بستی چھوڑنے کا حکم ہوتاہے اور قوم پر عذاب آجاتا ہے۔ حضرت یونس نے خیال کیا کہ وہ وقت آگیا ہے۔ اور خدا کی طرف سے ہجرت کا حکم ملے بغیر قوم کو چھوڑکر چلے گئے۔

شہر سے نکل کر وہ ساحل سمندر پر آئے اور ایک کشتی میں سوار ہو گئے۔ راستے میں کشتی ڈوبنے لگی۔ لوگوں نے سمجھا کہ کوئی غلام اپنے مالک سے بھاگا ہے۔ قدیم رواج کے مطابق اس کا حل یہ تھا کہ اس غلام کو معلوم کرکے اسے دریا میں پھینک دیاجائے۔ قرعہ نکالا گیا تو حضرت یونس کا نام قرعہ میں نکلا۔ چنانچہ انھوں نے آپ کو دریا میں پھینک دیا۔ عین اسی وقت ایک بڑی مچھلی نے آپ کو نگل لیا۔ مچھلی آپ کو اپنے پیٹ میں ليے رہی اور پھر خدا کے حکم سے آپ کو لاکر ساحل پر ڈال دیا۔ آپ تندرست ہو کر دوبارہ اپنی قوم میں واپس آئے۔

ایک پیغمبر نے دعوت کے محاذ کو صرف تکمیل سے پہلے چھوڑ دیا تو ان کے ساتھ یہ قصہ پیش آیا۔ پھر ان وارثینِ پیغمبر کا کیا انجام ہوگا جو دعوت کے محاذ کو یکسر چھوڑ ے ہوئے ہوں۔