آیت 70 وَاَرَادُوْا بِہٖ کَیْدًا ”ان الفاظ پر میں ایک طویل عرصے تک غور کرتارہا کہ اس سارے منصوبے میں ان کی ”چال“ آخر کون سی تھی مگر مجھے کچھ سمجھ نہ آیا۔ پھر یکایک ذہن اس خیال کی طرف منتقل ہوگیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو وہ لوگ درحقیقت ڈرانا چاہتے تھے ‘ جلانا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے آپ علیہ السلام کو آپ علیہ السلام کے موقف سے ہٹانے کے لیے انتہائی خوفناک دھمکی دی تھی حَرِّقُوہُ کہ اسے جلا ڈالو ! ان کا خیال تھا کہ ابھی تو یہ بڑے بہادر بنے ہوئے ہیں ‘ بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے ہیں ‘ مگر جب انہیں آگ کے ہیبت ناک الاؤ کے سامنے لے جا کر کھڑا کیا جائے گا تو ان کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے ‘ اور آپ علیہ السلام جان بچانے کے لیے توبہ پر آمادہ ہوجائیں گے۔ یوں انہوں نے آپ علیہ السلام کے خلاف چال چلی مگر یہ چال انہیں الٹی پڑگئی۔ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی !فَجَعَلْنٰہُمُ الْاَخْسَرِیْنَ ”وہ اپنی چال میں ناکام ہوگئے۔