You are reading a tafsir for the group of verses 21:68 to 21:70
قَالُوْا
حَرِّقُوْهُ
وَانْصُرُوْۤا
اٰلِهَتَكُمْ
اِنْ
كُنْتُمْ
فٰعِلِیْنَ
۟
قُلْنَا
یٰنَارُ
كُوْنِیْ
بَرْدًا
وَّسَلٰمًا
عَلٰۤی
اِبْرٰهِیْمَ
۟ۙ
وَاَرَادُوْا
بِهٖ
كَیْدًا
فَجَعَلْنٰهُمُ
الْاَخْسَرِیْنَ
۟ۚ
3

جو لوگ اختیارات کے مالک ہوتے ہیں وہ دلیل کے میدان میں ہار جانے کے بعد ہمیشہ ظلم کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ یہی حضرت ابراہیم کے ساتھ ہوا۔ بت شکنی کے واقعہ کے بعد جب قوم کے لیڈروں نے محسوس کیا کہ وہ ابراہیم کے مقابلہ میں بے دلیل ہو چکے ہیں تو اب انھوںنے آپ کے اوپر سختیاں شروع کردیں۔ یہاں تک کہ طاقت کے گھمنڈ میں آکر ایک روز آپ کو آگ کہ الاؤ میں ڈال دیا۔

مگر خدا کا پیغمبر دنیا میں خدا کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس کا معاملہ خدا کا معاملہ ہوتاہے۔ اس لیے خدا استثنائی طورپر پیغمبر کی غیر معمولی مدد کرتاہے۔ چنانچہ خدا نے حکم دیا اور آگ آپ کے ليے ٹھنڈی ہو گئی۔ اس نوعیت کی نصرت غیر پیغمبروں کے لیے بھی نازل ہوسکتی ہے۔ بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو خدا کے منصوبہ کے ساتھ اس حد تک وابستہ کریں جس طرح پیغمبر اس کے ساتھ اپنے کو وابستہ کرتا ہے۔