فرجعوآ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انکم انتم الظلمون (46) ” یہ ان کے اندر ایک اچھی سوچ کا آغاز تھا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے موقف میں بنیادی کمزوری ہے۔ وہ جو بتوں اور مورتیوں کی پوجا کررہے ہیں یہ دراصل ظلم ہے۔ پہلی مرتبہ یوں لگتا ہے کہ ان کی آنکھیں کھلیں اور انہوں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ جس راہ پر وہ بغیر سوچے سمجھے چل رہے ہیں وہ بہت ہی غلط ہے۔
لیکن یہ ان کے فکر و نظر کی دنیا میں ایک چمک ہی تھی۔ اندھیرا حسب سابق پھر غالب آگیا۔ ان کے مردہ دلوں کے اندر ایک دھڑکن سی پیداہوئی مگر جلد ہی وہ پھر خاموش ہو کر جمود کا شکار ہوگئے۔