اگلے دن جب لوگ بت خانہ میں گئے اور دیکھا کہ وہاں کے بت ٹوٹے پڑے ہیں تو ان کو سخت دھکا لگا۔ بالآخر ان کی سمجھ میں آیا کہ یہ اس نوجوان کا قصہ معلوم ہوتاہے جو ہمارے آبائی دین سے منحرف ہے اور اس کے خلاف بولتا رہتا ہے۔
حضرت ابراہیم نے بتوں کو توڑتے ہوئے بالقصد سب سے بڑے بت کو چھوڑ دیا تھا۔ اب جب وہ بلائے گئے اور ان سے باز پرس ہوئی تو انھوں نے کہا کہ یہ بڑا بت صحیح وسالم موجود ہے۔ اس سے پوچھ لو۔ اگر وہ واقعی معبود ہے تو بول کر تمھیں بتائے گا کہ یہ قصہ ان بتوں کے ساتھ کیسے پیش آیا۔
حضرت ابراہیم نے براہِ راست طور پر کوئی بات نہیں کہی۔ مگر بالواسطہ طورپر انھوں نے وہ بات کہہ دی جو اس موقع پر براہِ راست کلام سے بھی زیادہ مؤثر تھی۔