You are reading a tafsir for the group of verses 21:60 to 21:61
قَالُوْا
سَمِعْنَا
فَتًی
یَّذْكُرُهُمْ
یُقَالُ
لَهٗۤ
اِبْرٰهِیْمُ
۟ؕ
قَالُوْا
فَاْتُوْا
بِهٖ
عَلٰۤی
اَعْیُنِ
النَّاسِ
لَعَلَّهُمْ
یَشْهَدُوْنَ
۟
3

قالوا سمعنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابرھیم (06) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جواں سال تھے۔ ان کو اللہ نے جوانی ہی میں ہدایت دے دی تھی۔ اس لیے انہوں نے ان بتوں کی عبادت کو ایک قبیح فعل سمجھتے ہوئے ان کے بت توڑ دینے کا فیصلہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس وقت ان کو اس بات کا حکم بذریعہ رسالت اور وحی دے دیا گیا تھا یا نہیں ؟ یا یہ کہ یہ ان پر قبل رسالت الہام ہوا تھا۔ اس نے اس الہام کی بنا پر اپنے باپ اور دوسرے لوگوں کو دعوت حق دینا شروع کردی تھی۔ یہ تو راجح بات ہے البتہ یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے ان کے لیے سمعنا فتی (12 : 06) کا لفظ اس لیے استعمال کیا ہے۔ ایک تو ان کی تحقیر کرنے کے لیے استعمال کیا۔ دوسرے یہ کہ وہ ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہ رکھتے تھے۔

یقال لہ ابرھیم (12 : 06) ” جسے ابراہیم کہتے ہیں “۔ اور یہ تصغیر اور مجہول کا صیغہ وہ اس لیے استعمال کررہے تھے کہ یہ کوئی اہم آدمی نہیں ہے نہ اس سے کوئی خطرہ ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں پہلی رائے ہی قابل ترجیح ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جواں سال تھے۔