فَجَعَلَهُمْ
جُذٰذًا
اِلَّا
كَبِیْرًا
لَّهُمْ
لَعَلَّهُمْ
اِلَیْهِ
یَرْجِعُوْنَ
۟
3

آیت 58 فَجَعَلَہُمْ جُذَاذًا اِلَّا کَبِیْرًا لَّہُمْ لَعَلَّہُمْ اِلَیْہِ یَرْجِعُوْنَ ”آپ علیہ السلام نے سب سے بڑے ُ بت کو چھوڑ کر باقی تمام بتوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ اس کے بعد آپ علیہ السلام نے اپنا تیشہ بھی اس بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا تاکہ وہ آکر دیکھیں تو سب سے بڑا بت صحیح سالم کھڑا ہو ‘ باقی سب کے سب تیشے کا شکار ہوئے پڑے ہوں ‘ آلۂ واردات بھی اسی بڑے کے پاس سے برآمد ہو اور یوں واقعاتی شہادت circumstancial evidence کی حد تک اس کے خلاف اتمام حجت بھی ہوجائے۔ چناچہ انہوں نے واپس آکر اپنے بتوں کا حال دیکھا تو :