You are reading a tafsir for the group of verses 21:55 to 21:58
قَالُوْۤا
اَجِئْتَنَا
بِالْحَقِّ
اَمْ
اَنْتَ
مِنَ
اللّٰعِبِیْنَ
۟
قَالَ
بَلْ
رَّبُّكُمْ
رَبُّ
السَّمٰوٰتِ
وَالْاَرْضِ
الَّذِیْ
فَطَرَهُنَّ ۖؗ
وَاَنَا
عَلٰی
ذٰلِكُمْ
مِّنَ
الشّٰهِدِیْنَ
۟
وَتَاللّٰهِ
لَاَكِیْدَنَّ
اَصْنَامَكُمْ
بَعْدَ
اَنْ
تُوَلُّوْا
مُدْبِرِیْنَ
۟
فَجَعَلَهُمْ
جُذٰذًا
اِلَّا
كَبِیْرًا
لَّهُمْ
لَعَلَّهُمْ
اِلَیْهِ
یَرْجِعُوْنَ
۟
3

حضرت ابراہیم کے زمانے میں مشرکانہ تخیلات لوگوں کے ذہنوں پر اتنا زیادہ چھائے ہوئے تھے کہ ابتداء ً وہ حضرت ابراہیم کی تنقید کو غیر سنجیدہ بات سمجھے۔ انھوں نے کہا کہ تم کوئی سوچی سمجھی بات کہہ رہے ہو یا محض تفریح کے طورپر کچھ الفاظ اپنی زبان سے نکال رہے ہو۔

حضرت ابراہیم نے کہا کہ یہ تمھاری مزید ناسمجھی ہے کہ تم اس اہم ترین بات کو غیر سنجیدہ بات سمجھ رہے ہو۔ حالاں کہ تمام زمین و آسمان اس کے حق میں گواہی دے رہے ہیں۔ اگلے دن انھوں نے مزید یہ کیا کہ غیر معمولی جرأت سے کام لے کر ان کے بتوں کو توڑ ڈالا۔ اس طرح گویا حضرت ابراہیم نے عملاً دکھادیا کہ یہ بت فی الواقع بھی اتنے ہی بے حقیقت ہیں جتنا میں نے لفظی طورپر تمھیں بتایا تھا۔