قَالَ
لَقَدْ
كُنْتُمْ
اَنْتُمْ
وَاٰبَآؤُكُمْ
فِیْ
ضَلٰلٍ
مُّبِیْنٍ
۟
3

قال لقد۔۔۔۔۔۔۔ فی ضلل مبین (45) ’ ‘۔

محض آبائو اجداد کی جانب سے بتوں کی پوجا ہونا ‘ ان کی اصل حقیقت اور قدر و قیمت کو نہیں بدل سکتا۔ نہ ان کو وہ تقدس دے سکتا ہے جو دراصل ان کو حاصل نہ ہو۔ کیونکہ قدریں محض آبائو اجداد کے عمل سے وجود میں نہیں آتیں ‘ بلکہ سچائی اور افادیت سے بنتی ہیں اور آزادانہ سوچ سے ان کے بارے میں فیصلہ ہوتا ہے۔

جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نہایت بےباکی سے یہ باتیں کیں اور حقیقت پسندانہ جائزہ لیا اور دو ٹوک بات کی تو ان کے عقائد کی دنیا میں زلزلہ آگیا اور پوچھنے لگے۔